آ
ملہ (آنولہ )
(Emblic Mytoblan )
دیگر نا م۔
ہندی اور گجراتی میں آنبلہ ،فا رسی میں آملج ، سندھی میں آنوارا ، سنسکر ت میں شری پھل ، آمرت پھل اور آملک کہتے ہیں ۔
فیملی۔
یہ پاکستا ن اور ہندوستان کا بہت زمانہ سے جا نا پہچانا درخت ہے۔ اور آیو دیدک میں اسکا بہت بلند مقام ہے ۔
ماہیت۔
اس کا درخت مختلف جگہو ں میں چھو ٹا بڑا ہو تا ہے۔ یعنی جنگلی کا در خت بڑا لیکن قلمی جس کو بنارسی کیا جاتاہے وہ درخت چھو ٹا ہو تا ہے ۔
تناْ۔
ٹیڑھا سخت لکڑی کا اور اس کے اوپر کا چھلکا لگ بھگ چو تھا ئی انچ مو ٹا اور راکھ کی طر ح سفیدی مائل ہو تا ہے ۔ اور ہر سا ل اتر تا رہتا ہے ۔
پھل۔
کا غذی کی طر ح چھوٹے بڑے لیکن گول جو قدرتی طور پر چھ پھانکو ں میں تقسیم ہو تے ہیں ۔ پھل کا چھلکا بہت پتلا ہو تا ہے جن کے اندرایک دو جنوری تک زردیاسرخی مائل زرد ہو جا تا ہے ۔ آملہ کا پھل اگست اور ستمبر میں سبز اور پھر نومبر سے جنو ری تک زرد یا سر خی مائل زرد ہو جاتاہے ۔ اس کا وزن عموماً پچیس گرام لیکن قلمی آملہ کا وزن پچا س گرام ہو تا ہے ۔ بڑا آملہ عمو ماً مربہ کے لئے جب کہ چھو ٹا آملہ ادویا ت کیلئے خشک کیے جا تے ہیں ۔ مو سم خزاں کے بعد ما رچ اپریل میں شاخوں پر سبزی مائل زرد بہت چھو ٹے چھو ٹے گچھو ں میں اوران سے خو شبو لیمو ں کے پھلوں کے طرح آتی ہے۔
مقام پیدائش۔
عمو ماً کنکریلی اور پتھر ی زمین میں پیدا ہو تا ہے اور سمندری کنا روں کے نز دیک بھی پید ا ہو تا ہے۔
رنگ۔
تازہ بھورا سبزی مائل زردجبکہ خشک سیا ہی مائل نیلگوں اور اس پر جھر یا ں پڑی ہو تی ہیں۔
ذائقہ۔
پہلے کھٹا اور کیسلا لیکن بعد میں شیر یں لگتا ہے ۔
مزاج ۔
سرد پہلے درجہ میں ، خشک دوسر ے درجے میں ۔
افعال و خواص۔
مقوی اعضاء ریئسہ، مقوی معدہ ، مسکن حدت صفراء و خون ،مقوی چشم ، مقو ی و مسود شعر ، قابض خفیف ، مدر خفیف ۔
استعمال۔
حا فظہاور دما غ کو تیز کرتا ہے ۔قوت بصر کو طاقت دینے کے علاوہ غفقان، ضعف قلب اور ضعف معدہ کو دور کر نے کیلئے آملہ کا استعما ل باکثرت کیا جا تا ہے ۔ صفراء اور خون کے جو ش کو تسکین دینے کے علاوہ پیاس زائل کر نے اور دستو ں کو روکنے کیلئے مفید ہے ۔ آملہ کا پانی یا عصا رہ تیار کر کے تقویت چشم کے لئے آنکھو ں میں لگاتے ہیں ۔ آملہ کے خیساندہ یا جو شاندہ کے سا تھ بال دھونے سے بال صاف ہو جا تے ہیں ۔ وٹامن سی کی وجہ دل و دما غ اور پٹھو ں کو طا قت دیتا ہے ۔رحم اور آنکھو ں کیلئے مقوی ہے ۔اعضا ء کی زائد رطوبت کو خشک کرتا ہے اور ہائی بلڈ پر یشر کیلئے مفید ہے ۔ جب کہ بلڈ پر یشر زیا دہ ہا ئی نہ ہو ۔ اس میں ترش تیزاب ہو نے کی وجہ سے بھوک لگتی ہے ۔ لیکن آنتو ں پر اس کا خاص اثر نہیں ہو تا ہے ۔ دما غ کی طرف اجتما ع خون کو کم کر تا ہے ۔اس لئے صداع ، تبخیر معدہ ،ما لیخولیا اور فالج میں مفید ہے ۔ رعا ف، خونی بواسیرکو ضما داًواکلاً مفید ہے ۔ وٹامن سی کی وجہ سے بہتے پھوڑے پھنیسو ں میں مفید ہے اگر برگ نیم کے ساتھ ملا کر کھایا جائے تو مصفیً خون ہے ۔ایک کلو تازہ آملو ں میں چھ ہزار یو نٹ وٹامن سی اور پا نچ سوحرارے ہوتے ہیں ۔وٹامن سی کے علاوہ آملہ میں فولاد کی بھی کچھ مقدار پائی جا تی ہے نیز درج زیل اجزاء بھی پائے جاتے ہیں ۔ جن کا تناسب دس فیصدی ہے ۔
ٹے ٹین ، گیلک ایسڈ ، گلو کو ز، کیلسم اور ٹینک ایسڈاس تجزیہ سے معلوم ہو تا ہے کہ پاءئیو ریا کے علاوہ لیکو ریا اور مزکورہ امراض کی مفید ترین دواء ہے ۔
نفع خاص۔
مقوی اعضائے ریئسہ ،لشہ دامیہ ، حابس ، اسہال اور مقوی معدہ ۔
مضر۔
قبض گو، قولنج پیدا کر تا ہے ۔
مصلح ۔
شہد ،روغن بادام ۔
بدل۔
ہلیلہ کاہلی صرف تقویت معدہ میں ۔
مقدار خوراک ۔
تین سے پانچ ما شہ یعنی گرام ۔ مر کبات ۔
جوارش آملہ سادہ ، جوارش آملہ غبری بہ نسخہ کلاں ، جوارش شاہی ،رو غن آملہ ، روغن گیسو دراز ، ہر قسم کی اطریفل میں لازمی طور پر شا مل ہے
نوٹ۔
آملہ کی مذکورہ خصوصیت کی وجہ سے آج کل پاکستان اور ہندوستان میں شیمپو آملہ اور روغن آملہ کی بھرمار ہے ۔
آیودویدک میں مرکبات ۔
انو شداد، مربہ اور چیون پراش مشہور مرکب ہیں