قسط شیریں

کوٹھ ‘قسط شریں’ کٹھ
Costus Root
لاطینی میں
Sasswre

a Lappa
خاندان۔
Compositae
دیگر نام۔
عربی میں قسط فارسی میں کوشتہ ہندی میں کوٹھ بنگالی میں گڑ پاچک اور انگریزی میں کاسٹس روٹ کہتے ہیں ۔

ماہیت۔
اسکا پودا چھ سے آٹھ فٹ فٹ تک بلند سیدھااور موٹا ہوتاہے۔اسکے پتے کی ڈنڈی دو تین فٹ لمبی نیچے کے پتے بڑے درمیان سے کٹے ہوئے اور تکونے سے ہوتے ہیں یہ نوک دار اور سات آٹھ چوڑے ہوتے ہیں پھول گیندے کے پھلوں کی طرح گول یاایک دو انچ گھیرے کی بیگنی یا گہرے نیلے ہوتے ہیں پھل چوکور چھوٹے ،دندانے اور بھورے رنگ کے ہوتے ہیں جڑ قائم رہتی ہے اور ہر سال نیا پودا اسی سے پھوٹتاہے۔خشک ہونے پر زرد رنگ کی ہوتی ہے۔ا ور اسکو دیمک جلد لگ جاتی لہٰذا جو جڑ بطور دوااستعمال کرنی ہووہ بغیر سوراخ کے ہونی چاہیے ۔

مقام پیدائش۔
اس کا پودانمناک زمین میں دریائے جہلم و چناب اور خاص کر کشمیر کی وادیوں اور ہمالیہ کی گود کلکتہ بمبئی جبکہ چین میں دھارمک وغیرہ میں ہوتاہے۔

اقسام۔
قسط کی تین اقسام ہیں ۔
۱۔قسط شیریں اس کو قسط بحری یا قسط عربی کہا جاتا ہے۔
۲۔دوسری قسم تلخ ہوتی ہے اس کا رنگ باہر سے سیاہی مائل اور توڑنے پر اندر سے زردی مائل نکلتا ہے یہ موٹی اور وزن میں ہلکی ہوتی ہے۔اس کو قسط ہندی کہا جاتا ہے
۳۔یہ سرخی مائل وزنی اور خوشبو دار ہوتی ہے اور تلخ نہیں ہوتی لیکن قسم زہریلی ہے جس کی وجہ سے اس کا استعمال نہیں کیا جاتا ہے۔

مزاج۔
گرم خشک۔۔۔درجہ سوم۔

افعال بیرونی۔
جالی جاذب خون محلل اور مجفف ہے۔

اندرونی افعال مقوی اعضاء رئیسہ ،مقوی اعصاب منفث بلغم دافع ورم لوزتین مسکن ورم سینہ مقوی معدہ و آمعاء کاسرریاح قاتل دیدان مدربول و حیض مسکن اوجاع محرک باہ۔

استعمال بیرونی۔
قسط کو ماء العسل میں پیس کر جھائیں اور جلد کے داغ دھبوں کو دورکرنے کے لئے طلاء کرتے ہیں داء الثعلب کو زئل کرنے بالوں کو لگانے اور گنج کے ازلہ کیلئے سرکہ اور شہد کے ہمراہ پیس کرلگاتے ہیں فالج لقوہ کزاز رعشہ وجع المفاصل نقرس عرق النساء جیسے امراض باردہ میں درد کو تسکین دینے اور اعصاب کو قوت و تحریک دینے کیلئے روغن زیتون یا روغن کنجد میں ملاکر مالش کرتے ہیں ادرار حیض اور درد رحم کو تسکین دینے کیلئے اسکے جوشاندے میں مریضہ کو بٹھاتے ہیں ۔

نوٹ۔
قسط تلخ زیادہ تر بیرونی طور پرہی استعمال کیا جاتا ہے۔

استعمال اندرونی۔
مذکورہ بالاعصبی اور بلغمی امراض میں مختلف طریقوں سے کھلاتے ہیں ضیق النفس کھانسی اوجاع صدر اور درد پہلو کو تسکین دینے کیلئے شہد میں ملاکرچٹاتے ہیں ۔اس کا سیال خلاصہ یعنی ٹنکچر ایک چمچہ خرد پانی میں ملاکر صبح و شام ضیق النفس میں استعمال کرتے ہیں ۔ورم طحال استسقاء اور کرم شکم میں سفوف بناکر کھلاتے ہیں مقوہ باہ ادویہ میں شامل کرکے مریضان ضعف باہ کو اندرونی اور بیرونی طور پر استعمال کراتے ہیں ۔ادرار حیض اور مدربول کیلئے اس کا جوشاندہ پلاتے ہیں اسے کپڑوں میں رکھنے سے کیڑے کپڑوں کو خراب نہیں کرتے ہیں ۔خاص طور پر قسط تلخ۔

نفع خاص۔
مقوی باہ اعضاء رئیسہ۔

مضر۔
مثانہ

مصلح۔
گل قند آفتابی و انیسوں ۔

بدل۔
عاقرقرحا۔

طب نبوی ﷺاور قسط بحری۔
حضرت زید بن ارقمؓ فرماتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہﷺ نے حکم دیا کہ ہم ذات الجنب کا علاج قسط بحری اور زیتون سے کریں ۔

ترجمہ۔
حضرت انس بن مالکؓ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایااپنے لڑکوں کو حلق کی بیماری میں گلادباکر عذاب نہ دو جبکہ تمہارے پاس قسط موجود ہے۔

ترجمہ۔
حضرت جابربن عبداللہؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ۔۔۔اے عورتو تمہارے لئے مقام تاسف ہے کہ تم اپنی اولاد کو قتل کرتی ہو اگر کسی بچے کے گلے میں سوزش ہوجائے یا سرمیں درد ہو تو قسط ہندی کولے کرپانی میں رگڑ کر اسے چٹا دے

مقدارخوراک۔
دوسے تین گرام یاماشے ۔

Leave a comment